اگر آپ بھی پیٹ کے کیڑوں سےجان چھڑانا چاہتے ہیں تو اس پوسٹ پر کلک کریں

پیٹ کے کیڑوں

کائنات نیوز! مائیں عموما شکایت کرتی ہیں کہ ہمارا بچہ مٹی، چونا یا پتھر کھارہا ہے یا ریت۔ بعض بچوں کو دھاگہ، کپڑے یا کوئی بھی غیر منظم چیز کھانے کی عادت پڑجاتی ہے۔ اگرچہ اس کی کئی اور وجوہات بھی ہوسکتی ہیں لیکن رات میں منہ سے رال بہتی ہے یا دانت پیستا ہے۔رات میں اکثر بچے روتے ہیں پاخانے کے مقام پر خارش ہوتی ہے یا

میٹھا کھانے کے جنون میں مبتلا ہوجاتے ہیں یا بھوک کا نہ رہنا اور سست ہوجانا بھی ایک علامت ہوتی ہے۔یہ پیٹ میں کیڑے ہونے کی علامات ہیں۔ پیٹ میں کیڑے ایک عمومی مرض ہے جو بچوں ہی میں نہیں ہوتا بلکہ بڑوں کے لیے بھی مستقل اذیت کا باعث بنتا ہے۔(دیگر علامات)خون کی کمی، اکثر و بیشتر متلی کا ہونا، دستوں کا آنا یا قبض رہنا، ریاح کا بدبو دار ہونا، سر یا جسم میں درد رہنا ، مستقل کمزوری یا تھکاوٹ کا شکار رہنا اور آنکھوںکے گرد سیاہ حلقے شامل ہیں۔ آنکھ، ناک یا پاخانہ کے مقام پر شدید خارش کا ہونا ۔پیٹ میں کیڑے پیدا ہونے کئی وجوہات ہوسکتی ہیں مثلاً کچی پکی چیزوں کا کھانا، سبزیوں پھلوں کو اچھی طرح سے نہ دھونا، آلودہ پانی، غیر معیاری کھانے، مشروبات۔ اس کے علاوہ عمومی وجہ صفائی کا فقدان ہوتی ہے۔ حوائج ضروریہ سے فارغ ہونے کے بعد اچھی طرح ہاتھ نہ دھونے کی وجہ سے بھی ایسا ہوتاہے۔

یہ کیڑے ناخنوں کے ذریعے، منہ سے ہوا کے ذریعے، ناک سے بھی انسانی جسم میں داخل ہونے کا راستہ بنا لیتے ہیں۔گھر سے باہر ننگے پیر گھومنے کی صورت میں پیر کے مساموں سے انسانی جسم میں داخل ہوتے ہیں۔ خواتین کے عموماً ناخن بڑھنے اور صفائی کے نہ ہونے کی وجہ سے پیٹ کے کیڑوں کے انڈے ان میں جمع رہتے ہیں جو انسانی آنکھ سے دکھائی نہیں دیتے اور وہ کھانے یا کسی بھی طرح منی اور ہاتھ کے کانٹیکٹس سے انتوں میں داخل ہوجاتے ہیں۔معدے اور آنتوں چپکے رہنے اور کاٹنے کی وجہ سے بار بار بھوک کا احساس ہوسکتا ہے۔ پیٹ کے کیڑے کئی طرح کے ہوسکتے ہیں۔

تھریڈ وارم ( چنونے) ، راؤنڈ وارم اور ٹیپ وارم‘ عام اقسام ہیں۔پچھلے دنوں ایک آٹھ سالہ بچی کا کیس آیا کہ وہ مسلسل پیٹ میں درد کی شکایت کرتی تھی۔ آج کل گلے میں بھی تکلیف ہورہی بھوک ختم ہوگئی ہے، بہت سست ہورہی ہے اور کمزور بھی۔علامات لینے پر پتہ لگا کہ تھوک میں کبھی پتلا پانی جیسا خون بھی آتا ہے، ایک بار حلق سے کیڑا نکلا۔ اس کی پاخانے میں بھی باریک کیڑے نکلتے ہیں۔ اس کے گلے میں بھی درد ہے حالانکہ ٹانسلز بھی نہیں تھے۔

سب ٹیسٹ کروالیے۔ الٹراساؤنڈ بھی کلیئر، ایلوپیتھک ڈاکٹر کو بھی دکھایا۔ بالکل دبلی پتلی آنکھوں میں حلقے جبکہ بازار سے جنک فوڈ بھی نہیں لیتی تھی۔کافی تفصیل سے علامات لی گئیں۔ بعض دوائیں واٹس ایپ پر ہی تجویز کردیں کیونکہ وہ طویل مسافت پر واقع علاقے گلستان جوہر کی رہائش پذیر تھی اور کلینک نہیں آ سکتی تھی۔ چند دن بعد میسج آیا کہ دوا شروع کروادی ہے۔پہلے دن صرف ایک خوراک دی گئی۔ تیسرے دن میسج ملا کہ بچی کے پاخانہ میں کیڑے اور کئی موتی نکلے ہیںاور دن بھر میں 4/5 بار منہ سے خون کی سی تھوک کی طرح الٹی ہوئی اور اس میں بھی موتی نکلے۔ان سے کہا گیا کہ کسی سفید برتن میں کروائیں اور بچی کا پاخانہ بھی چیک کریں کہ یہ موتی ہی ہیں یا کیڑوں کی تھیلیاں ہیں تصویر لے کر بھیجیںموتی کی۔رات واٹس ایپ پر خون کی قے معہ موتی کے تصویر بھیجی کہ یہ تو پلاسٹک کے موتی ہیں۔ مزید تحقیق پر پتہ چلا کہ بچی کو کپڑا، ناخن، دھاگے، چبانے کی عادت ہے اور ایک موتی والا دوپٹہ تھا اسے بھی چبا چکی ہیں اور یہ موتی اسی کے ہیں۔

اس بچی کوپتہ ہی نہیں لگا کہ وہ کافی تعداد میں موتی کھا چکی ہے۔ درجن بھر الٹی اور پاخانہ میں نکل چکے ہیں۔ بہرحال پھر میسیج آیا کہ اب نہ خون آرہا ہے منہ سے نہ موتی اور یہ کہ طبیعت کافی بہتر ہے۔ایک ہفتہ بعد بچی الحمدللہ بالکل ٹھیک تھی ۔اگر کسی بچے کو مسلسل پیٹ میں درد، سر میں درد یا کوئی اور جسمانی تکلیف لاحق ہو یا اوپر بیان کی گئی علامات میں سے کوئی علامت ملتی ہے تو اس پر فوری توجہ دی جائے ۔اپنے بچوں کا خیال رکھیں کہ وہ ایسی چیزیں نہ کھائیں جو انکے لیئے تکلیف کا باعث ہوں۔کیڑوں کے لیئے ہومیو ادویات میں Cina , Spigelia بہت مشہور ہے لیکن بہتر ہے کہ معالج سے مشورہ کے بعد یہ دوا استعمال میں لائیں۔

یہ ہوتا ہے انصاف، انسا نی تاریخ کا انوکھا اور عجیب واقعہ شیئر ضرور کریں

اپنی رائے کا اظہار کریں