اگرآپ یہ عام سی غلطی کررہے ہیں توکینسر جیسامرض آپ کوشکارکرنے کے لیےتیارہے

کینسر

کائنات نیوز! کینسر اس وقت دنیا بھر میں تیزی سے پھیلنے والا ایسا جان لیوا مرض ہے جس کا علاج تو ممکن ہے مگر وہ کافی تکلیف دہ ثابت ہوتا ہے اور وہ بھی اس صورت میں جب سرطان کی تشخیص ابتدائی مراحل میں ہوجائے۔اسٹیج تھری یا اس کے بعد علاج سے صحت یابی کا امکان لگ بھگ ناممکن ہوتا ہے جبکہ موجودہ عہد کا طرز زندگی لوگوں کو اس مرض کا آسان شکار بنارہا ہے

۔انٹرنیشنل ایجنسی فار ریسرچ آن کینسر کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ 2018 میں کینسر کے ایک کروڑ 81 لاکھ نئے کیسز سامنے آئے جن میں سے 96 لاکھ مریض چل بسے۔عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ اس وقتہر 6 میں سے ایک موت کا سبب کسی قسم کا کینسر ہوتا ہے اور کینسر دنیا بھر میں اموات کی دوسری بڑی وجہ ہے۔مگر اچھی بات یہ ہے کہ چند معمولی تبدیلیوں کو اپنا کر کینسر کے مرض میں مبتلا ہونے کا خطرہ 40 فیصد تک کم کیا جاسکتا ہے۔ہر سال 4 فروری کو اس موذی مرض کی روک تھام اور لوگوں میں اس حوالے سے شعور اجاگر کرنے کے لیے عالمی دن منایا جاتا ہے اور اس سال یہ آئی ایم، آئی ول کے عنوان سے منایا جائے گا۔ورلڈ کینسر ریسرچ فنڈ (ڈبلیو سی آر ایف) کی تحقیق میں 9 نکاتی پلان بتایا گیا جو کینسر جیسے مرض کا خطرہ نمایاں حد تک کم کرتا ہے۔

اس تحقیق کے دوران 5 کروڑ سے زائد افراد کی عادات کا تجزیہ کرکے کینسر کا باعث بننے والے عوامل کی نشاندہی کی گئی۔(صحت مند وزن)محققین کے مطابق کینسر کا آسان شکار بننے کی سرفہرست وجہ موٹاپا ہے جس نے تمباکو نوشی کو بھی اس معاملے میں پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ یعنی بڑھتے جسمانی وزن کو کنٹرول کرنا اس جان لیوا مرض کو دور رکھنے میں اہم ترین کردار ادا کرسکتا ہے۔ محققین کے مطابق ایسے مضبوط شواہد موجود ہیں کہ موٹاپا کم از کم 12 اقسام کے کینسر کا باعث بن سکتا ہے۔(زیادہ متحرک ہونا)روزمرہ کی زندگی میں جسمانی طور پر زیادہ متحترک ہونا بھی کینسر کا خطرہ کم کرتا ہے یعنی کم بیٹھیں اور زیادہ چلیں

، جس سے آپ کم از کم 3 اقسام کے کینسر سے محفوظ رہ سکیں گے۔ محققین نے مشورہ دیا کہ ہفتہ بھی میں کم از کم 150 منٹ تک جسمانی طور پر متحرک رہنا عادت بنائیں اور بیٹھنے کا وقت کم کریں، یہ عادت جسمانی وزن کو کنٹرول رکھنے میں بھی مدد دیتی ہے۔(صحت بخش غذا)اپنی غذا میں اجناس، سبزیوں، پھلوں، دالوں، بیج اور گریوں کی مقدار زیادہ بڑھا دیں، بے وقت بھوک لگنے پر زیادہ چکنائی والی اشیا کی جگہ گیلے یا بیریز کو دے دیں۔(فاسٹ فوڈ سے گریز)فاسٹ فوڈ اور زیادہ چربی والی غذاؤں سمیت زیادہ میٹھا کھانے سے گریز کریں، اس طرح کی غذاؤں کی مقدار محدود کرنے سے کیلوریز کو کنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے، جس سے وزن صحت مند سطح پر برقرار رہتا ہے۔ زیادہ کیلوریز والی غذاؤں کا زیادہ استعمال خصوصاً زیادہ چکنائی والی اشیا موٹاپے کا باعث بنتی ہیں اور اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ

یہ کینسر کا باعث بننے والی نمبرون وجہ ہے۔(سرخ گوشت کا استعمال محدود کریں)ایسا نہیں کہ اپنی غذا سے گائے یا بکرے کے گوشت کو مکمل طور پر نکال دیں کیونکہ یہ آئرن کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے مگر اعتدال میں رہ کر کھائیں خصوصاً پراسیس شدہد گوشت کھانے سے گریز کریں۔ تحقیق کے مطابق ہفتہ بھر میں سرخ گوشت کی 350 سے 500 گرام مقدار کھانا صحت مند متوازن غذا کے لیے کافی ہے، اس سے زیادہ کھانا مختلف اقسام کے کینسر کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔(سافٹ ڈرنکس بھی خطرناک)جی ہاں اگر آپ میٹھے مشروبات پینے کے شوقین ہیں تو اب وقت آگیا ہے کہ اس عادت سے جان چھڑا کر ان کی جگہ پانی اور پھیکے مشروبات کو دیں

، تحقیق کے مطابق ہم اکثر یہ نہیں سوچتے کے مشروبات می نبھی کیلوریز ہوتی ہیں خصوصاً سافٹ ڈرنکس میں، جو کہ موٹاپے کا خطرہ بڑھاتی ہیں، تو ان کی جگہ چائے یا کافی کو اپنالیں، جس میں چینی کو شامل نہ کریں تو زیادہ بہتر ہے یا اس کی مقدار بہت کم رکھیں۔ اسی طرح پھلوں کا جوس صحت مند اجزا کا ذریعہ تو ہے مگر اس میں مٹھاس کافی زیادہ ہوتی ہے جبکہ پھل کھانے کے مقابلے میں اس کے جوس میں فائبر موجود نہیں ہوتا، تو روزانہ ایک گلاس سے زیادہ جوس پینے سے گریز کریں۔(الکحل اور تمباکو نوشی بھی جان لیوا)الکحل کسی بھی طرح صحت کے لیے فائدہ مند نہیں بلکہ خطرناک چیز ہے جسے کبھی زندگی کا حصہ نہیں بنانا چاہئے، اس سے دور رہ کر آپ کم از کم 6 اقسام کے کینسر سے خود کو محفوظ رکھ سکتے ہیں، اس کی معمولی مقدار بھی کینسر کا خطرہ بڑھانے کے لیے کافی ہے۔

اسی طرح تمباکو نوشی ایسی چیز ہے جس کے نقصانات بتانے کی ضرورت نہیں کہ یہ صحت کے لیے کتنی خطرناک ہے اور متعدد اقسام کے کینسر کا باعث بن سکتی ہے۔(سپلیمنٹس پر انحصار مت کریں)اپنی جسم کی غذائی ضروریات پوری کرنے کے لیے سپلیمنٹس پر انحصار مت کریں بلکہ غذا کو ہی اس کا ذریعہ بنائیں، قدرتی غذا میں وٹامنز اور منرلز کی مقدار سپلیمنٹس کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے جیسے ان میں فائبر جیسا جز موجود ہوتا ہے جو معدے کی صحت کے لیے ضروری ہے۔(بریسٹ کینسر سے تحفظ کا آسان طریقہ)بریسٹ کینسر خواتین میں سب سے عام کینسر ہے بلکہ ایک رپورٹ کے مطابق

پاکستان میں ہر 8 ویں خاتون میں بریسٹ کینسر میں مبتلا ہونے کا خطرہ ہوتا ہے جبکہ سالانہ 40 ہزار اموات ہوتی ہیں۔ اس سے بچاؤ کے مختلف طریقے موجود ہیں تاہم خواتین اپنے بچوں کو دودھ پلا کر بھی اس سے محفوظ رہ سکتی ہیں۔ بریسٹ فیڈنگ سے کینسر سے متعلق ہارمونز کی سطح کم ہوتی ہے جس سے سرطان کا امکان بھی کم ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں! کیا آپ معدے کی گرمی کو دور کرنا چاہتے ہیں؟انتہائی آسان طریقہ جانیں اور نجات پائیں

اپنی رائے کا اظہار کریں