ٹھہریں! اگر آپ بھی آٹا فریج میں رکھتی ہیں تو جان لیں کہ یہ فریج میں نہ رکھیں ورنہ آپ بھی ان بیماریوں میں مبتلا ہوسکتی ہیں

اگر آپ بھی آٹا

کائنات نیوز! فریج میں آپ بھی آٹا لازمی رکھتی ہوں گی لیکن جان لیں کہ فریج میں آٹے کو دیر تک رکھنے سے اس میں کیمیائی بدلاؤ پیدا ہوجاتے ہیں جو کہ آٹے کے خمیرہ ہونے پر بیکٹیریا کا گھر بن جاتے ہیں اور کھانے سے آپ کی صحت پر مضر اثرات مرتب ہونے لگتے ہیں۔آپ نے دیکھا ہوگا کہ فریج کے رکھے ہوئے آٹے کی روٹیاں اور نان پراٹھے ٹھنڈے ہونے پر اتنا مزہ نہیں دیتے

جتنا تازے آٹے کی روٹیاں دیتی ہیں۔ماہرین کہتے ہیں کہ پہلے سے گوندھا ہوا آٹا فریج میں جانے کےبعد اپنی اصلی حالت پر نہیں رہتا اور فریج کی گیس کے معلق ذرات بھی اس میں شامل ہوجاتے ہیں جو کہ پیٹ پھولانے اور معدے کی خرابی کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ جس کی زیادتی پر آپ کو پیٹ خراب ہونے اور قے کی شکایت بھی ہوسکتی ہے۔اس لئے دو دن سے زیادہ فریج میں آٹا نہ رکھیں، بہتر یہی ہے کہ روزانہ کی ضرورت کا تازہ آٹا گوندھ کر اسےاستعمال کریں اس سے غذائیت بھی پھرپور اور افادیت بھی بے شمار رہتی ہے

کھانے کی وہ پانچ چیزیں جو دوبارہ گرم کرنے سے زہریلی ہو جاتی ہیں

کئی لوگ کھانا دوبارہ گرم کر کے کھاتے ہیں لیکن انہیں معلوم نہیں ہوتا کہ یہ عادت مضر صحت بھی ثابت ہو سکتی ہے۔ ایک نظر ایسی اشیا پر جو گرم کرنے کی صورت میں زہریلی ہو سکتی ہیں۔ دور جدید میں وقت کی قلت کے سبب کھانا پکانے کے بعد اکثر فریج یا فریزر میں رکھ دیا جاتا ہے۔ بھوک لگنے کی صورت میں وہاں سے نکال کر اسے مائیکرو ویو یا چولہے پر رکھ کر گرم کر کے کھا لیا جاتا ہے۔لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ کچھ عمومی اشیائے خوراک ایسی بھی ہیں جنہیں پکانے اور فریز کرنے کے بعد دوبارہ گرم کر کے کھانا انتہائی مضر صحت ثابت ہو سکتا ہے۔ ایسی سات اشیائے خوراک پر ایک نظر، جنہیں دوبارہ گرم کرنے میں بہت احتیاط برتی جانا چاہیے۔آلو بہت سے لوگوں کو پسند ہیں۔ ان کے بارے میں عام تاثر یہی ہے کہ آلو جلدی پکائے جا سکتے ہیں اور انہیں محفوظ کرنے کے بعد دوبارہ گرم کر کے کھایا جا سکتا ہے۔

لیکن درحقیقت ایسا نہیں۔ آلو پکائے جانے کے بعد اگر انہیں کمرے کے درجہ حرارت پر بھی چھوڑ دیا جائے تو ان میں بیکٹیریا پیدا ہو جاتا ہے۔یہ بیکٹیریا فریزر میں جمانے سے بھی ختم نہیں ہوتا۔ دوبارہ گرم کرنے کی صورت میں ان میں ‘کلوستریڈیم بوٹولیم‘ بیکٹیریا بن سکتا ہے جو اسے مسموم بنا دیتا ہے۔جرمن ویب سائٹ گرازیا کے مطابق سب سے بہتر یہی بات ہے کہ آپ انہیں پکا کر استعمال میں لائیں اور فریج میں رکھنے سے گریز ہی کریں۔اگر آپ انہیں فریز کرنا ہی چاہتے ہیں تو پھر بہتر یہ ہے کہ پکانے کے فوری بعد انہیں فریز کر لیں۔ دوبارہ گرم کرنے کے لیے مائیکرو ویو کا استعمال مت کریں بلکہ کسی برتن میں ڈال کر چولہے پر کئی منٹوں تک دوبارہ گرم کر لیں۔آلوؤں کی طرح چاول میں بھی بیکٹیریا تیزی سے پھیل سکتا ہے اور گرم کرنے پر بھی اسے ختم نہیں ہوتا۔ چاول میں بیکٹیریا کا یہ حصہ فوڈ پوائزنگ کا باعث بن جاتا ہے۔

ان کے بارے میں بھی ماہرین کا یہی مشورہ ہے کہ آلو کی طرح یا تو صرف تازہ پکے ہوئے چاول ہی کھائیں اور اگر ناگزیر ہو تو انہیں پکا کر فوری طور پر ٹھنڈا کر کے محفوظ کر لیں۔انڈے پروٹین حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہیں لیکن ابلے ہوئے، تلے ہوئے، یا آملیٹ بنائے ہوئے انڈوں کو دوبارہ گرم کرنا انتہائی مضر صحت ثابت ہو سکتا ہے۔ زیادہ پروٹین والی خوراکوں میں نائٹروجن کی بڑی مقدار بھی موجود ہوتی ہے جو گرم ہونے پر زہریلی ہو سکتی ہے اور یہ سرطان کا سبب بھی بن سکتی ہے۔انہیں بھی پکانے کے فوری بعد کھا لیں۔ اگر بعد کے لیے استعمال میں لانا بھی ہے تو پھر مائیکروویو سمیت کسی بھی طرح دوبارہ گرم کرنے سے گریز کریں۔مرغ کا سالن گرم نہ ہو تو کھانے کا کیا مزا؟ لیکن ٹھہریے، انڈوں کی طرح ان میں بھی پروٹین ہوتی ہے۔ یعنی اسے ٹھنڈا کرنے کے بعد دوبارہ گرم کرنا بھی خطرے سے خالی نہیں۔مرغی کے گوشت میں موجود پروٹین کے اجزا فریج سے نکالے جانے کے بعد بدل چکے ہوتے ہیں اور گرم کرنے کی صورت میں مسموم بن کر نظام انہضام متاثر ہو سکتا ہے۔

سورج مکھی، کنولا آئل اور کھانا پکانے کے لیے استعمال ہونے والے دیگر ایسے آئل جنہیں ٹھنڈا کمپریس کیا گیا ہوتا ہے، انہیں بھی دوبارہ گرم نہیں کیا جانا چاہیے۔ایسے کوکنگ آئل میں اومیگا 3 ہوتا ہے جو حرارت کے بارے میں بہت حساس ہوتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق انہیں گرم کر کے کھانے سے گریز کرنا چاہیے۔

اپنی رائے کا اظہار کریں