جولوگ بالوں پر تیل نہیں لگاتے وہ آپﷺکا یہ فرمان ضرور سن لیں!

آپﷺکا یہ فرمان

کائنات نیوز! اللہ تعالیٰ نے انسان کو بالوں کیساتھ خوبصورتی عطاء فرمائی اور اپنے پیارے حبیبﷺ کی زلفوں کا تزکرہ قرآن پاک میں والیل سے فرمایا ایک عام سا قائدہ ہے کہ ہر چیز کی خوبصورتی تبھی برقرار رہتی ہے جب اس کی خوبصورتی کا خیال رکھا جائے اگر انسان بالوں کا خیال رکھتا ہے اور بالوں کو سنوارتا ہے یہی بال اس انسان کی خوبصورتی میں اضافہ کرتی ہیں اگر یہ انسان اپنے بالوں کا خیال نہ رکھے اس کے بال بکھرے ہوئے ہوں تو

خود ہی سوچیں وہ کیسا محسوس ہوگا۔آپ کو سر اور بالوں میں تیل لگانے کے چند فوائد کے بارے میں بتاتے ہیں پھر اس کا اسلامی پہلو واضح کریں گے ۔ یاد رکھیں کہ باقاعدگی سے بالوں میں تیل لگانے سے بال نرم وملائم اور چمکدار ہوجاتے ہیں اس کے علاو ہ بالوں کو بڑھنے کیلئے روزمرہ کی بنیاد پر وٹامن اور دیگر اہم اجزاء کی ضرور بھی ہوتی ہے جس کیلئے بالوں میں تیل لگانا انتہائی ضروری ہے بالوں میں تیل لگانے سے دوسرے کیمیکل مثلا ً شیمپو کے نقصان سے بچا جا سکتا ہے تیل کے ساتھ سر میں مساج کرنے سے آئل بالوں کی جڑوں تک پہنچ جاتا ہے اور بہتر طریقے سے جذب ہوتا ہے آپ کے سر میں خ ون کی گردش کو فروغ دیکر آپکو سکون کا احساس دلاتا ہے باقاعدگی سے تیل لگانے سے جڑیں مضبوط بال لمبے اور صحت مند ہوجاتے ہیں ۔ا

گر بال بوڑھے ہوکر کمزور ہوجائیں اور آسانی سے ٹوٹنے لگیں تو اس کیوجہ پروٹین کی کمی ہےزیتون اور بادام کے تیل کی مدد سے پروٹین کی طاقت دوبارہ بحال کرنے میں مدد ملتی ہے تیل کی مدد سے بالوں کو بے جان روکھا دو منہ کا اور گرنے سے بچایا جاسکتا ہے ۔ دومنہ والے بال بالوں کا ایک اہم مسئلہ ہیں جو پروٹین کی کمی کا نتیجہ ہیں اور باقاعدگی سے تیل لگانا اس کا آسان حل ہے ۔ نیم گرم تیل کے مساج سے سر میں خون کے بہاؤ کو فروغ اور دماغ کو سکون ملتا ہے ہمارا دماغ ہماری تمام سرگرمیوں کو کنٹرول کرنے کا اہم مرکز ہے تیل کی مالش کی مدد سے دماغ کی رگوں اور اعصاب کو سکون پہنچتا ہے سر میں باقاعدگی سے تیل کے مساج سے آنکھوں کی روشنی میں اضافہ ہوتا ہے ۔ خشکی بالوں کی خرابی اور گرنے کی اہم وجہ ہے

خشکی کے باعث ہونے والی جلن اور خارش بالوں کے حجم کو خراب کرنے کا سبب بنتی ہے تیل کی مناسب مقدار کے مساج سے خشکی کے اس مسئلہ سے نجات پائی جاسکتی ہے ۔شمائل ترمذی حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس ﷺ اپنے سر مبارک پر اکثر تیل کا استعمال فرماتے تھے اور داڑھی مبارک میں اکثر کنگھی کیا کرتے تھے اور سر مبارک پر ایک کپڑا ڈال لیا کرتے تھے جو تیل کے کثرت استعمال سے ایسا ہوتا تھا جیسے تیلی یعنی تیل فروش کا کپڑا ہو ۔علماء کرام اس حدیث مبارکہ کی تشریح میں فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺ بالوں پر کپڑا اس لیے رکھتے تھے تاکہ آپﷺ کا امامہ تیل کیوجہ سے خراب نہ ہوجائے تو

وہ کپڑا تیل لگ لگ کر ایسے نظر آتا تھا جیسے تیل فروشوں کے پاس ہوتا ہے اس حدیث مبارکہ سے ہمیں یہ بھی نظر آتا ہے کہ سر میں تیل لگانا نبی کریمﷺ کو کتنا زیادہ پسند تھا جس سے آج کی نوجوان نسل بہت زیادہ دور نظر آتی ہے۔

اپنی رائے کا اظہار کریں