نبی کریم ﷺ نے چلتے ہوئے بار بار پیچھے مڑ کر دیکھنے سے کیوں منع فرمایا ؟

نبی کریم ﷺ

کائنات نیوز! خوراک تہذیب کا تیسرا بڑا عنصر ہوتی ہے‘ آپ اگر کسی قوم‘ کسی خاندان یا کسی شخص کی تہذیب کا اندازہ لگانا چاہتے ہیں تو آپ صرف اتنا دیکھ لیں وہ کیا کھا رہا ہے اور وہ کیسے کھا رہا ہے آپ کو مزید تحقیق کی ضرورت نہیں رہے گی‘ہمارے رسولؐ کے بہترین زندگی کے چالیس اصولوں میں سات اصول صرف کھانے سے متعلق ہیں‘میں دو اصول پچھلے کالم میں لکھ چکا ہوں باقی پانچ یہ ہیں‘

آپؐ نے فرمایا گرم کھانے کو پھونک سے ٹھنڈا نہ کرو‘ پنکھا استعمال کر لیا کرو‘ یہ فرمان بھی ہائی جین پر بیس کرتا ہے‘ہم جب گرم کھانے کو پھونک مارتے ہیں تو ہمارے منہ کے بیکٹیریاکھانے کو زہریلا بنا دیتے ہیں‘یہ حرکت تہذیب اور شائستگیکے منافی بھی ہے۔ فرمایا کھاتے ہوئے کھانے کو سونگھا نہ کرو‘ کھانے کو سونگھنا بدتہذیبی بھی ہوتی ہے۔ اور کھانے کی خوشبو ہماری ناک کے اندر موجود سونگھنے کے خلیوں اور پھیپھڑوں کی دیواروں کو بھی زخمی کر دیتی ہے‘ ہمیں چھینک بھی آ سکتی ہے اور یہ چھینک سارے کھانے کو برباد کرسکتی ہے۔ فرمایا اپنے کھانے پر اداس نہ ہوا کرو‘ ہم عموماً کھانے کی مقدار اور کوالٹی پر اداس ہو جاتے ہیں‘ ہم ہمیشہ کھانا کھاتے وقت دوسروں کی پلیٹ کی طرف دیکھتے ہیں‘ یہ عادت ہمارے اندر ناشکری پیدا کرتی ہے‘ ہم اگر اپنے کھانے کو اللہ کا رزق سمجھیں‘ اس پر شکر کریں تو ہمارے اندر برداشت بھی بڑھے گی اور صبر اور شکر کی عادت بھی ڈویلپ ہو گی‘

یہ عادت ہماری زندگی کو بہتر بنا دے گی۔ فرمایا منہ بھر کر نہ کھاؤ‘ ہمارا منہ خوراک کے ہاضمے کا آدھا کام کرتا ہے باقی آدھا کام معدہ سرانجام دیتا ہے‘ ہم جب منہ بھر لیتے ہیں تو زبان اور دانتوں کو اپنا کام کرنے کیلئے جگہ نہیں ملتی‘ ہم جلدی جلدی نگلنے پر مجبور ہو جاتے ہیںاور یوں ہمارے معدے کی ذمہ داری بڑھ جاتی ہے‘معدہ یہ ذمہ داری پوری نہیں کر پاتا ‘ ہم بدہضمی کا شکار ہو جاتے ہیں‘ ہمارے رسولؐ ہمیشہ چھوٹا لقمہ لیتے تھے۔ ‘ دیر تک چباتے تھے اور آدھا معدہ بھرنے کے بعد ہاتھ کھینچ لیتے تھے‘ آپؐ پوری زندگی صحت مند رہے‘آپؐ کے صحابہؓ نے بھی یہ عادت اپنا لی چنانچہ مدینہ کے طبیب بے روزگار ہو گئے اور وہ کھجوروں کی تجارت کرنے لگے۔فرمایا اندھیرے میں مت کھاؤ‘ اس فرمان کی دو وجوہات ہیں‘ اندھیرے میں کھانے سے کھانے میں کیڑے مکوڑے ملنے کا خدشہ ہوتا ہے اور دوسرا روشنی کا کھانے کے ساتھ گہرا تعلق ہوتا ہے‘

ہمیں روشنی میں کھایا ہوا کھانا زیادہ انرجی دیتا ہے‘ یہ وہ واحد وجہ ہے جس کی بنا پر دنیا بھر میں ڈنر کے وقت ہال اور کمرے کی تمام لائیٹس آن کر دی جاتی ہیں‘ یہ ممکن نہ ہو تو میز پر موم بتیاں جلا دی جاتی ہیں‘ انگریز اس انتظام کو کینڈل لائیٹ ڈنر کہتے ہیں‘یہ روایت ہزاروں سال سے چلی آ رہی ہے اور یہ انتہائی مفید ہے‘ آپؐ نے بھی روشنی میں کھانے کا حکم دے کر اس روایت کی تائید فرمائی۔آپؐ نے فرمایا دوسروں کے عیب تلاش نہ کرو‘ ہم جب دوسروں میں عیب ڈھونڈتے ہیں تو ہم چغلی‘ غیبت اور منافقت جیسی روحانی بیماریوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔ یہ بیماریاں ہمیں حسد جیسے مہلک مرض میں مبتلا کر دیتی ہیں اور یوں ہم ذہنی‘ جسمانی اور روحانی تینوں سطحوں پر علیل ہو جاتے ہیں چنانچہ ہم اگر صرف دوسروں میں عیب تلاش کرنا بند کر دیںتو ہم حسد‘ منافقت‘ غیبت اور چغل خوری جیسے امراض سے بچ جائیں گے‘ ہم صحت مند زندگی گزاریں گے

۔فرمایا اقامت اور اذان کے درمیان گفتگو نہ کیا کرو‘ اللہ کائنات کا سب سے بڑا بادشاہ ہے‘ اذان اس بادشاہ کی طرف سے بلاوا ہوتا ہے اور اقامت شرف باریابی کی اجازت چنانچہ یہ دونوں اوقات پروٹوکول ہیں‘ اللہ تعالیٰ کو پروٹوکول کی خلاف ورزی اچھی نہیں لگتی‘ ہم اگر دنیاوی بادشاہوں کے پروٹوکول کا خیال رکھتے ہیں تو پھر ہمیں دنیا کے سب سے بڑے بادشاہ کے پروٹوکول کا سب سے زیادہ احترام کرنا چاہیے۔ فرمایا بیت الخلاء میں باتیں نہ کیا کرو‘ اس کی وجہ جراثیم ہیں‘ہم پچھلے کالم میں اس کا تفصیل سے ذکر کر چکے ہیں۔ ہمارے رسولؐ دوستوں کو بہت اہمیت دیا کرتے تھے لہٰذا آپؐ نے فرمایا دوستوں کے بارے میں جھوٹے قصے بیان نہ کیا کرو‘ دوستوں کے بارے میں جھوٹے قصوں سے دوستوں کی دل آزاری بھی ہوتی ہے اور دوست بدنام بھی ہوتے ہیں چنانچہ اس عادت بد سے پرہیز دوستی کیلئے بہت اہم ہے۔

فرمایا دوست کو دشمن نہ بناؤ‘ یہ فرمان نفسیات اور معاشرت دونوں کیلئے انتہائی اہم ہے‘ ہمارے دوست ہماری تمام کمزوریوں سے واقف ہو۔

اپنی رائے کا اظہار کریں