سکھ مردوں کی طلاق شدہ لڑکیوں سے شادی نہ کرنے کی بڑی وجہ

سکھ مردوں

کائنات نیوز! منپریت کؤر 27 برس کی تھیں جب اس کی شادی ہوئی۔ لیکن یہ شادی نہ چل سکی اور منپریت کور ایک سال کے اندر واپس اپنے والدین کے گھرپہنچ چکی تھیں۔ منپریت کور کی طلاق کو اب 10 برس بیت چکے ہیں اور وہ دوبارہ شادی کی خواہش میں 40 سکھ مردوں سے مل چکی ہیں لیکن کوئی ان سے شادی پر رضامند نہیں۔کیونکہ وہ ایک طلاق یافتہ عورت ہیں۔

جب میں اپنے شوہر کو چھوڑ رہی تھی تو اس نے چیخ کر کہا،اگر تم مجھے طلاق دو گی تو پھر تم کبھی شادی نہیں کر پاؤ گی۔اس نے ایسامجھے تکلیف پہچانے کے لیے کہا تھا لیکن اسے معلوم تھا کہ ایسا ہو سکتا ہے۔ مجھے بھی یہ معلوم تھا۔ سکھ کمیونٹی میں طلاق بلخصوص عورتوں کی طلاق کو بہت برا تصور کیا جاتا ہے۔مجھے خود پر بھی شرم آ رہی تھی ۔ میں خود کو گندی اور استعمال شدہ عورت محسوس کرتی تھی۔ میں سوچتی تھی کہ میں دوسرے مردوں کا کیسے سامنا کروں گی جب اسے معلوم ہوگا کہ میں استعمال شدہ ہوں۔ معاشرے کے دوسرے لوگوں نے میرے اس احساس کو تقویت دی ۔ لندن میں میری دادی نے کہا کہ مجھے اپنی شادی کو نبھانا چاہیے تھا حالانکہ دادی کو اچھی طرح معلوم تھا کہ مجھے کن حالات کا سامنا تھا۔ انڈیا میں میرے والد کےخاندان کا بھی میری طلاق پر ایسا ہی ردعمل تھا۔ انھوں نے کہا کہ یہ ان کے لیے باعث شرم ہے

اور میں نے انھیں مایوس کیا ہے۔ البتہ میرے ماں باپ نے میری سو فیصد مدد کی لیکن مجھے احساس ہوتا تھا کہ میں نے ان کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی ہے۔سکھ مذہب میں عورت اور مرد کو برابر تصور کیا جاتا ہے۔

اپنی رائے کا اظہار کریں