خانہ کعبہ کے عین اوپر سے کوئی چیز نہیں گزرسکتی مگر کیوں؟پڑھ کر آپ بھی سبحان اللہ اُٹھیں گے

خانہ کعبہ

کائنات نیوز! خانہ کعبہ، کعبہ یا بیت اللہ مسجد حرام کے وسط میں واقع ایک عمارت ہے، جو مسلمانوں کا قبلہ ہے، جس کی طرف رخ کرکے وہ عبادت کیا کرتے ہیں۔ یہ دین اسلام کا مقدس ترین مقام ہے۔ صاحب حیثیت مسلمانوں پر زندگی میں ایک مرتبہ بیت اللہ کا حج کرنا فرض ہے۔ خانہ کعبہ کے اندر تین ستون اور دو چھتیں ہیں۔ باب کعبہ کے متوازی ایک اور دروازہ تھا دیوار میں نشان نظر آتا ہے یہاں نبی پاک صلی اللہ وسلم نماز ادا کیا کرتے تھے۔

کعبہ کے اندر رکن عراقی کے پاس باب توبہ ہے جو المونیم کی 50 سیڑھیاں ہیں جو کعبہ کی چھت تک جاتی ہیں۔ چھت پر سوا میٹر کا شیشے کا ایک حصہ ہے جو قدرتی روشنی اندر پہنچاتا ہے۔ کعبہ کے اندر سنگ مرمر کے پتھروں سے تعمیر ہوئی ہے اور قیمتی پردے لٹکے ہوئے ہیں جبکہ قدیم ہدایات پر مبنی ایک صندوق بھی اندر رکھا ہوا ہے۔ کعبہ کی موجودہ عمارت کی آخری بار 1996ءمیں تعمیر کی گئی تھی اور اس کی بنیادوں کو نئے سرے سے بھرا گیا تھا۔ کعبہ کی سطح مطاف سے تقریباً دو میٹر بلند ہے جبکہ یہ عمارت 14 میٹر اونچی ہے۔ کعبہ کی دیواریں ایک میٹر سے زیادہ چوڑی ہیں جبکہ اس کی شمال کی طرف نصف دائرے میں جوجگہ ہے اسے حطیم کہتے ہیں

اس میں تعمیری ابراہیمی کی تین میٹر جگہ کے علاوہ وہ مقام بھی شامل ہے جو حضرت ابراہیم علیہ السلام نے حضرت ہاجرہ علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کے رہنے کے لئے بنایا تھا جسے باب اسماعیل کہا جاتا ہے۔خانہ کعبہ کے عین اوپر سے کوئی چیز نہیں گزر سکتی، کیونکہ: جدید سائنس کے تحت کی جانے والی تمام پیمائشوں اور پیمانوں کے مطابق خانہ کعبہ بلا شک و شبہ زمین کا مرکز ہے۔ یہ وہ مقام ہے جو زمین کے بالکل بیچ میں واقع ہے۔ زمین کے درمیان کا مقام ہونے کی وجہ سے قدرتی طور پر زمین کی تمام کشش ثقل کا مرکز بھی یہی مقام ہےاور یہی وہ خاصیت ہے جو اسے دوسرے مقامات سے منفرد بناتی ہے۔ زمین کی کشش ثقل کا مرکز ہونے کی وجہ سے یہاں شدید مقناطیسی کشش پائی جاتی ہے یہی وجہ ہے کہ

یہاں کسی چیز کا پرواز کرنا نا ممکن ہے۔اگر آپ اپنے ہاتھ میں مقناطیس کا ٹکڑا لیں تو آپ دیکھیں گے کہ اس کے بالکل درمیان میں کوئی چیز نہیں چپک سکتی، مقناطیسی کشش کے اثر سے وہ شے ہوا میں جھولتی ہوئی مقناطیس کے دائیں یا بائیں طرف چپک جائے گی۔بالکل یہی فارمولہ خانہ کعبہ کے اوپر بھی لاگو ہوتا ہے۔ مرکزی مقام اور مقناطیسی کشش کی شدت ہونے کے سبب یہ نا ممکن ہے کہ کوئی طیارہ حتیٰ کہ پرندہ بھی خانہ کعبہ کے عین اوپر پرواز کرسکے۔ البتہ خانہ کعبہ کے ارد گرد لاتعداد پرندے پرواز کرتے ہوئے دیکھے جاسکتے ہیں۔یہاں ہم آپ کو ایک اور حیرت انگیز معلومات دیتے چلیں کہ خانہ کعبہ سے جو روشنی نکلتی ہے

وہ آسمانوں اور خلاؤں کا سینہ چیر کر بنا کسی رکاوٹ کے سیدھا ساتویں آسمان تک جا پہنچتی ہے جہاں بیت المعمور واقع ہے۔ قرآن کریم کے مطابق بیت المعمور فرشتوں کا خانہ کعبہ ہے اور ہر روز 70 ہزار فرشتے اس کعبے کا طواف کرتے ہیں۔ زمین پر بنایا گیا خانہ کعبہ اسی کعبے کی طرز پر بنایا گیا ہے جس کا حکم خدا نے دیا تھا۔

اپنی رائے کا اظہار کریں