ناپاک کپڑوں میں رات کو سونا کیسا ہے؟ پیارے نبی کریم ﷺ کا فرمان سن لیں

ناپاک کپڑوں

کائنات نیوز! اسلام میں طہارت کے بارے میں کیا تعلیمات ہیں ؟ کیا ناپاکی کی حالت میں سونا جائز ہے ؟ انسانی حیات کی ابتداء بھی طہارت سے ہے اور اس کی انتہاء بھی طہارت ہے ، طہارت سے وابستگی کمال حیات ہے طہارت سے لا تعلقی زوال حیات ہے طہارت کی پابندی صحت ہے طہارت سے بیزاری بیماری ہے طہارت سے نشاط حیات ہے طہارت سے غفلت ثقل حیات ہے

یہی وجہ ہے کہ نگاہ نبوت میں طہارت وسیع المعنی لفظ ہے اسی لئے رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے طہارت کو نصف ایمان قرار دیا ہے جیسا کہ ارشاد فرمایا صفائی یعنی پاکیزگی نصف ایمان ہے بروایت صحیح مسلم ، یادرہے کہ ایمان کا تعلق انسان کے قول سے بھی ہے ایمان کا ربط انسان کے فعل سے بھی ہے انسان ایمان سے ہے اور ایمان انسان سے ہے۔ انسان کی پہچان ایمان سے ہوتی ہے اور ایمان کی شناخت انسان سے ہوتی ہے اور طہارت و پاکیزگی کو ایمان کا حصہ فرمایا ہے یاد رہے کہ اللہ تعالیٰ نے طہارت کا ذکر قرآن پاک میں مختلف انداز میں فرمایا ہے ایک جگہ ارشاد باری تعالیٰ ہے ان اللہ یحب التوابین ویحب المتطہرین بے شک اللہ بہت توبہ کرنے والوں سے محبت فرماتا ہے اور خوب پاکیزگی اختیار کرنے والوں سے محبت فرماتا ہے سورہ بقرہ آیت نمبر 222 یاد رہے کہ طہارت کی مختلف اقسام اور صورتیں ہیں طہارت کی پہلی صورت ہے طہارت جسم مطلب یہ کہ ہمارا سارا جسم دھلا رہے

خواہ وہ جزوی طور پر وضو کی صورت میں دھلے یا کلی طور پر غسل کی صورت میں دھلے اس جسم اور اس کے اعضاء پر فاغسلُ کا عمل جاری ہے۔ تا کہ انسان کو طہارت کاملہ حاصل ہو اور وہ انسان مطہرین میں شمار ہوجائے جسم اور اعضاء جسم کے دھلتے رہنے میں جہاں صحت کا قیام ہے وہاں حکم الٰہی کے مطابق طہارت کا ا ہتمام بھی ہے یاد رہے کہ صحت اور طہارت لازم و ملزوم ہیں صحت کا قیام طہارت سے ہے طہارت کا دوام و قیام درحقیقت صحت کا انتظام ہے اسی لئے ارشادِ باری تعالیٰ ہے حتی یتطہرن فاذا تطہرن جب تک وہ پاک نہ ہو جائیں اور جب وہ خوب پاک ہو جائیں ۔ طہارت یہ ہے کہ جسم کی ہر نجاست اور غلاظت و گندگی اور ناپاکی کو دور کیا جائے جسم کو طاہر مطہر بنایا جائے جسم کو خوب پاک کیا جائے پھر پاک رب کی بندگی اور عبادت کی جائے ایسی طہارت و عبادت ہی انسانوں پر اپنا اثر ظاہر کرے گی اور ایسی طہارت و عبادت ہی نتائج دے گی طہارت کی دوسری صورت ہے طہارتِ لباس

جیسا کہ حکم ہے۔ وثیابک فطہر اور اپنے ظاہر و باطن کے لباس کو پاک رکھو مطلب یہ کہ جسم کی پاکیزگیکے بعد اس جسم پر پہنایا جانے والا لباس پاک صاف ہو اس میں کسی قسم کی نجاست نہ ہو اس پر کسی نوعیت کی غلاظت نہ ہو اور نہ ہی اس کے اثرات ہوں وہ کپڑا صاف ہو دھلا ہوا ہو اس میں کسی قسم کا تعفن نہ ہو اس میں کسی طرح کی بد بو نہ ہو اس میں کوئی عیب دار داغ نہ ہو ان کپڑوں میں مکمل ظاہری و باطنی نفاست و طہارت ہو وہ گردو غبار سے آلودہ نہ ہوں وہ مٹی اور آلودگی سے مملو نہ ہوں وہ نماز میں ساتھ کھڑے شخص کی طبیعت میں بوجھ پیدا نہ کریں۔ ناپاکی کی حالت میں سونے کے حوالے سے بہتر تو یہ ہے کہ جنابت کی حالت میں نہ سوئے ،غسل کر کے طہارت حاصل کر لے، لیکن اگر کسی وجہ سے اسی حالت میں سونے کا ارادہ ہو تو کم از کم شرم گاہ کو دھو

کر نماز کی طرح وضو کر کے سوئے، یہ بھی نہ کرے تو اس حالت میں سونا اس وقت گناہ ہے جب نماز کا وقت نکل رہا ہو اور پھر بھی ناپاکی دور نہ کرے۔اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔

اپنی رائے کا اظہار کریں