لڑکیاں صرف ٹک ٹاک ویڈیو بنا کر ہی نہیں بلکہ سوشل میڈیا کا اس طرح استعمال کر کے

صرف ٹک ٹاک ویڈیو بنا کر

کائنات نیوز! عام طور پر یہ خیال ہم سب کے دلوں میں کہیں نہ کہیں بیٹھا ہوا ہے کہ شادی بیاہ کی تقریبات کے لیے جب بھی بڑے پیمانے پر کھانا بنانا ہوتا ہے تو یہ کام کسی مرد باورچی کا ہی ہو سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے چھوٹے سے چھوٹے گاؤں میں ایسے مرد باورچی ضرور موجود ہوتے ہیں جو اس شہر یا گاؤں کے رہائشیوں کی تقریبات کے لیے کھانے پکاتا ہے۔

اس شعبے میں کسی عورت کا نام سامنے آنا ایک خوشگوار حیرت کا سبب ہوتا ہے اور یہ نام جب سیالکوٹ جیسے ایک چھوٹے سے شہر کی لڑکی کا ہو تو حیرت میں دگنا اضافہ ہو جاتا ہے- ایسی ہی ایک لڑکی عیشا بھی ہیں جنہوں نے اپنے والدین کی مدد کے لیے اور گھر کے اخراجات میں ان کا ہاتھ بٹانے کے لیے کھانا بنا کر بیچنے کا عمل شروع کیا۔ ان کے ہاتھ کی لذت اس حد تک لوگوں کو پسند آئی کہ لوگوں نے ان کو اپنے گھر میں ہونے والی بڑی بڑی تقریبات کے لیے کھانے کے آرڈر دینے شروع کر دیے- جگہ کی کمی کے سبب عیشا یہ دیگیں اپنے گھر کے باہر پکانے پر مجبور تھیں۔ ان کے اس طرح دیگیں پکانے کی شہرت چھ ماہ قبل جب سوشل میڈیا کے ذریعے لوگوں تک پہنچی تو اس سے ان کی شہرت میں بے تحاشا اضافہ ہوا اور لوگوں نے عیشا کی بہت ہمت ا‌فزائی کی جس نے عیشا کے حوصلے میں بہت اضافہ کیا۔

چھ ماہ کی کوشش سے عیشا اپنے گھر کے اندر ہی ایک بڑا کچن بنا لیا جس میں وہ نہ صرف لوگوں کے دیے ہوئے آرڈر پورے کر سکتی ہیں بلکہ اس کے ساتھ اس خوبصورت کچن میں وہ یو ٹیوب ویڈیوز بنا کر لوگوں کو مزے مزے کے کھانے بنانا بھی سکھا سکتی ہیں۔ ایک ایسے دور میں جب کہ لڑکیاں ٹک ٹاک ویڈیوز کے ذریعے ویڈیوز بنا کر لوگوں کی تنقید کا شکار ہو رہی ہیں ایسے دور میں عیشا جیسی لڑکیاں اپنی محنت سے ایک مثالی کام کر رہی ہیں- اس حوالے سے جب عیشا سے دریافت کیا گیا کہ کیا ان کو اس طرح کھانا بنانے پر کسی قسم کی شرم تو نہیں آتی تو ان کا کہنا تھا کہ محنت میں کس طرح کی شرم ان کو فخر ہے کہ وہ ٹک ٹاک پر فحش اور واہیات وڈيوز بنانے کے بجائے سوشل میڈیا کو مثبت طور پر استعمال کر رہی ہیں۔ عیشا نے صرف چھ ماہ کے اندر اس کچن کو تیار کیا جو کہ ان کی محنت اور حوصلے کا ثبوت ہے ۔

یہ اس بات کی مثال ہے کہ عورتیں اگر چاہیں تو چادر اور چار دیواری کا خیال رکھتے ہوئے اپنی عزت کو برقرار رکھتے ہوئے بھی کام کر سکتی ہیں اور اپنے گھر والوں کا ہاتھ بٹا سکتی ہیں۔

اپنی رائے کا اظہار کریں