سرسے پاؤں تک گناہوں میں ڈوبا ہوا شخص بھی یہ پڑھے تو اللہ سارے گناہ معاف کردیتا ہے

سرسے پاؤں تک گناہوں

کائنات نیوز! بعض چیزیں چونکہ شریعت میں ہیں تو اس میں چونکہ ایسے مراحل آتے ہیں کہ ہر شخص اس بات کا متحمل نہیں ہوتا تو ہر ایک کے سامنے بیان کرنا مشکل ہوجاتا ہے لیکن صحابیات اور صحابہ جب بھی کوئی ایسی بات کرتے جس کے اندر حیا کا پہلو ہوتا تو یہ آیت پڑھا کرتے ان اللہ لا یستحیی من الحق اللہ ذوالجلال حق کو بیان کر نے میں حیا نہیں کرتی

،انسان ہے ایک شخص سے یہ غلطی ہوئی کہ اس کے پاس عورت آئی اور اس نے اسے چمکارا نتیجتا وہ پریشان ہوا اور اللہ کے رسول ﷺ کے پاس گیا اور اس نے اللہ کے رسول کے ساتھ ہی نمازیں پڑھیں اس قدر پریشانی کہ کیا بنے گا قیامت کے دن تواللہ کے رسول نے فرمایا تم نے ہمارے ساتھ نماز پڑھی ہے کہ نہیں کہا نماز تو پڑھی ہے فرمایا نیکیاں برائیوں کو ختم کر دیتی ہیں یہاں تہامہ پہاڑ کی بات آئی ہے اللہ کے رسول نے فرمایا کچھ لوگ تہامہ سفید پہاڑ جو تہامہ کے ہیں اتنی نیکیاں لے کر آئیں گے اللہ انہیں دھول بنا کر اُڑا دیں گے اللہ کے رسول کیوں؟ فرمایا اس لئے وہ نمازیں بھی پڑھتے ہوں گے لیکن جب انہیں برائی کا موقع ملتا ہے جب انہیں موقع ملتا ہے تو اللہ کی حرمتوں کو پامال کرنے میں کبھی بھی نہیں شرماتے اور یہ اس وقت ہوگا ا گر اس نے توبہ نہیں کی اگر توبہ کرلے تووہ تو شرک بھی معاف ہوجاتا ہے اسلئے علماء یہ کہتے ہیں آثار کی روشنی میں کہ انسان کی توبہ اگر ہوجائے تو اس کی مثال ایسے ہی ہے

کہ ایک چڑیا کے منہ میں مٹی ہو اور وہ سفر کرے اور سفر بھی سمندر کے اوپر کرے ہر دو حالتوں میں وہ سمندر کا لقمہ بنے گی جب تھک کر گرے گی تب بھی پانی میں جائے گی اور اگر پیاس لگ جائے گی تو اس کی چونچ میں یا پانی پئے گی یا مٹی گرے گی اسی طرح اگر انسان سچی توبہ کرلیتا ہے اگر وہ سر سے پاؤں تک گناہوں میں ہے اللہ کا یہ وعدہ ہے صرف گناہ معاف نہیں کروں گا ان کو نیکیوں میں تبدیل کردوں گا توتوبہ کرلینے سے سب گناہ معاف ہوجاتے ہیں اسی لئے عبداللہ ابن عباس کہا کرتے تھے صغیرہ گناہ بار بار کرنے سے صغیرہ نہیں رہتے کبیرہ بن جاتے ہیں اور استغفار کرلینے سے کبیرہ کبیرہ نہیں رہتے وہ بھی معاف ہوجاتے ہیں تو اللہ ذوالجلال ہم سب کو معاف رفرمائیں اور گناہوں سے بچائے ۔ اپنے اعمال پر توجہ دیجئے حقوق العباد لازمی پورے کیجئے اور حقوق اللہ کا بھی خیال رکھئے کیونکہ اللہ کبھی حقوق کے تلف کرنے والے کو پسند نہیں فرماتا قیامت کے دن اللہ اپنے حقوق تو معاف فرمادے گا

مگر حقوق العباد یعنی اللہ کی مخلوق کے حقوق جو آپ نے ادا نہیں کئے ہوں گے ان کو معاف نہیں فرمائے گا ان پر آپ کو سزاد دی جائے گی اور آپ کی نیکیوں سے ان حقوق کو ادا کیا جائے گا ۔ اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔آمین

اپنی رائے کا اظہار کریں