”پاکستانی خبردار !دُرود شریف پڑھتے وقت دو غلطیاں ستر فیصد لوگ کرتے ہیں، سخت گناہ سے بچیں“

دُرود شریف پڑھتے وقت

کائنات نیوز! نمازوں کے علاوہ خاص مواقع کے علاوہ دن میں جب بھی آپ چاہیں درود شریف پڑھ سکتے ہیں لیکن عام دنوں کے علاوہ جمعے کے دن خصوصی طور پر درود شریف پڑھنے کی تاکید ہے کیونکہ آپﷺ نے اس کا خود حکم دیا آپﷺ نے فرمایا جمعہ کے روز کثرت سے مجھ پر درود پڑھا کرو جو آدمی جمعہ کےر وز مجھ پر درود بھیجتا ہے وہ میرے سامنے پیش کیا جاتا ہے

اسی طرح دعا سے پہلے دعا کے بعد پھر جہاں کہیں آپ کا نام لیا جارہاہو یا لکھا جارہا ہو یا کسی بھی طرح آپ کا ذکر آئے وہاں آپ کے لئے درود پڑھنا اسی طرح مسجد میں داخل ہوتے وقت درود شریف پڑھنا مسجد سے نکلتے وقت درود شریف پڑھنا پھر نماز سے فارغ ہونے کے بعد درود شریف پڑھنا یعنی ایک تو نماز کے اندر ہے لیکن نماز سے فراغت کے بعد پھر اسی طرح ہر مجلس میں آپﷺ پر درود پڑھنا ضروری ہے پھر اسی طرح صبح شام کے اوقات میں یعنی یہ تمام مواقع ایسے مواقع ہیں جس میں آپ درود شریف پڑھ سکتے ہیں اورموقع کوئی ہو یا نہ ہو دن یا رات کی گھڑیوں میں سے جس گھڑی میں آپ چاہیں جب چاہیں چلتے پھرتے کام کاج کرتے آپ اللہ کے رسول ﷺ کو یا د کرسکتے ہیں آپ کے لئے درود اور نبی ﷺ پر درود شریف پڑھنے کے کئی صیغے

ہمارے ہاں مشہور ہیں اس میں کچھ تووہ ہیں جو آپﷺ سے ثابت ہیں اور کچھ ایسے ہیں کہ جو لوگوں نے بعد میں خود بنا لئے ہیں تو وہ ایسے تمام ورژن یا ایسی تمام عبارتیں جو لوگوں نے خود اس معنیٰ کی بنائی ہیں خواہ وہ عربی میں ہیں یا اردو میں ہیں تو ان کو پڑھنے کی حد تک تو پڑھا جاسکتا ہے یعنی اگر نظر میں کوئی ایسی عبارت موجود ہے جس میں آپﷺ کے لئے دعا کی گئی ہے یا آپ کی مدح کی گئی ہے یا آپ پر سلام بھیجا گیا ہے خواہ وہ نثر میں ہو یاشعر میں تو اس میں حرج تو کوئی نہیں لیکن وہ چیز جو خود آپﷺ نے ہمیں سکھائی اور جو آپﷺ کی طرف سے ہمیں ملی اس کا مقام باقی ہر انسان کے کلام پر کہیں بلند ہے کہیں زیادہ فائدہ مند ہے تو وہ درود شرف جو مسنون ہے وہ صیغہ جو آپﷺ سے ثابت ہے اس کا پڑھنا افضل ہے وہی اصل درود ہے اور باقی

تو انسانوں کے خیالات یا جذبات کا اظہار ہے خواہ و ہ شعر میں ہو خواہ وہ نثر میں ہو خواہ اردو میں ہو یا پنجابی میں ہو یا کسی اور زبان میں ہو وہ تو پھر انسانوں کے کلام ہیں تو جس طرح اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے کلام کو باقی تمام انسانوں کے کلام پر فضیلت ہے اسی طرح نبی ﷺ کے کلام کو بھی باقی انسانوں کے کلام پر فضیلت ہے ایک عام شاعر کتنی بھی خوبصورت بات کرے لیکن اللہ کے رسول ﷺ سے آگے تو اس کی ابت نہیں ہوسکتی ایک عام انسان کتنے بھی خوبصورت انداز میں آپﷺ کا ذکر خیر کرے لیکن وہ اس کے برابر تو نہیں ہوسکتا جو نبی ﷺ نے خود ہمیں دیا۔اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔آمین

اپنی رائے کا اظہار کریں