نماز عشاء کے فوری بعد سو جانے کا حیران کن فائدہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی خصوصی تحریر

ڈاکٹر عبدالقدیر خان

کائنات نیوز!  نامور کالم نگار ڈاکٹر عبدالقدیر خان اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں۔۔۔۔ رسول ﷺ کی ایک اور عادت مبارکہ یہ بھی تھی کہ آپ ﷺ رات جلد سو جایا کرتے تھے۔ عموماً آپ ﷺ نماز عشاء کے فوراً بعد سو جاتے تھے ۔ یعنی رات جلد سونا اور صبح جلد اٹھنا آپ ﷺ کے معمولات میں شامل تھا۔ ہماری بایولوجیکل واچ جو کہ ہمارے پورے جسم کے نظام کو منظم کرتی ہے جب یہ باہر اندھیرا دیکھتی ہے تو

یہ آپ کے جسم کو سونے کا سگنل دے دیتی ہے جسم کو تیاری کے لئے یہ ڈیڑھ سے دو گھنٹے کا ٹائم دیتی ہے کہ اس وقت تک آپ کو لازمی سونا ہے۔ نوٹ کیجئے کہ نماز مغرب اور عشا میں بھی تقریباً اتنا ہی دورانیہ ہوتا ہے۔اس کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ آپ کے جسم کے اندر بایولوجیکل واچ کے تحت ایک ڈاکٹر جاگ جاتا ہے جو پورے جسم کی مینٹی نینس کرتا ہے۔ اگر کہیں زخم آگیا ہے تو وہ اس کو ریپیئر کرتا ہے۔ اگر جگر یا کسی اور عضو میں کچھ مشکل ہے تو اس پر کام کرے گا بلکہ سونے کے بعد سب سے پہلے جگر پر ہی کام ہوتا ہے اور جو جگر کے مریض ہیں ان کے لئے یہ مشورہ بھی ہےکہ وہ اپنی نیند کے نظام کو بہتر کرکے اپنے جسم کے ڈاکٹر کو علاج کا موقع دیجئے اور پھر اس کے ثمرات دیکھئے۔

مینٹی نینس کا یہ عمل روزانہ کی بنیاد پر ہوتا ہے۔ ﷲ رب العزت نے آپ کے جسم میں ایک خودکار نظام رکھا ہے اور یہ تب کام کرتا ہے جب آپ جلدی سونے کی عادت اپناتے ہیں۔ عہدِ جہالت میں عربوں میں ایک رواج تھا کہ رات کے کھانے کے بعد ان کے ہاں دیومالائی کہانیوں کی محفلیں ہوتی تھیں جو رات گئے چلتی رہتی تھیں اور اس ماحول میں رسول ﷺ کا رات جلدی سونا بھی ان کے نزدیک ایک قابل اعتراض عمل تھا۔ یہ تو عہد جہالت تھالیکن آج ماڈرن ایج کا دعویٰ کرنے والے مسلمانوں کے ہاں بھی دیر تک جاگنے کو نہ صرف قابل اعتراض نہیں سمجھا جاتا بلکہ کچھ حد تک تو قابل فخر بھی جانا جاتا ہے۔ عہد جہالت کی محفلوں کی جگہ آج ماڈرن انٹرنیٹ اور سیٹلائٹ ٹیکنالوجی نے لے لی ہے۔

لیکن جلدی سونا رسول ﷺ کے معمولات میں تھا کیونکہ جسم کے اندرونی ڈاکٹر کی افادیت سے واقف تھے اور یہی وجہ ہے کہ پوری حیاتِ مبارکہ میں رسول ﷺ ایک لمحے کے لئے بھی بیمار نہیں ہوئے۔(۹)’’مسواک کرنا‘‘ ۔ رسول ﷲ ﷺ مسواک کو بہت پسند فرماتے تھے اور خصوصاً دن میں پانچ دفعہ ہر نماز میں وضو کیساتھ تو ضرور اس کا اہتمام فرماتے تھے۔ اس کے علاوہ بھی جب گھر تشریف لاتے ،کسی محفل میں حاضری سے پہلے مسواک کا اہتمام کرتے اور مسواک کو بہت محبوب رکھتے۔جب ہم کھانا کھاتے ہیں تو دانتوں کے درمیان کھانے کے کچھ نہ کچھ ذرات ضرور رہ جاتے ہیں اور ایک گھنٹہ بعد ان میں بیکٹیریا پیدا ہوجاتے ہیں ،دو گھنٹے بعد یہ ذرات نرم ہوجاتے ہیں جن کی وجہ یہ بیکٹریا ہی ہیں۔

اس لئے ہمیں کہا گیا ہے کہ کھانے سے پہلے،بعد، سونے سے پہلے، بعد مسواک کا اہتمام کیا جائے ورنہ یہ ہارٹ اٹیک کا بھی سبب بن سکتے ہیں۔آج امریکہ اور مغربی ممالک میں صبح اٹھنےکے بعد، بغیر منہ صاف کئے، کھانے پینے کا رواج ہے جو اُن میں طرح طرح کی بیماریوں کا سبب بن رہا ہے۔آسٹریلیا کی ایک یونیورسٹی نے ہارٹ اٹیک کے پانچ سو مریضوں پر ریسرچ کی انہوں نے جہاں اور بہت سی وجوہات بیان کیں وہاں ایک وجہ یہ بھی تھی کہ یہ لوگ ٹوتھ برش کرنے کے عادی نہ تھے جس کے سبب ان کے دانتوں پر جمے میل کا پیٹ میں اتنا اضافہ ہوا کہ وہ ہارٹ کی آرٹریز کو بلاک کرنے کا سبب بنا جبکہ ہمیں رسول ﷲ ﷺ نے مسواک کی اس حد تک تلقین فرمائی کہ ایک موقع پر فرمایا کہ اگر امت پر بھاری نہ ہوتا تو

میں امت پر مسواک کو فرض قرار دے دیتا۔ آج کی ماڈرن سائنس یہ ثابت کرچکی ہے کہ جن لوگوں کو ٹوتھ برش زیادہ کرنے کی عادت ہوتی ہے ان کو غصہ کم آتا ہے اور وہ اکثر ٹھنڈے مزاج کے حامل اور پرسکون رہتے ہیں۔جس شخص کو زیادہ غصہ آتا ہو، بلڈپریشر اکثر ہائی رہتا ہو، طبیعت میں بے چینی ہو، تو وہ زیادہ سے زیادہ مسواک کیا کرے دو تین ماہ ہی میں وہ اس کے حیران کن اثرات دیکھ لے گا۔آج ہم سائنسی تحقیقات پر بہت یقین رکھتے ہیں، کیا ہم اس انتظار میں ہیں کہ سائنس رسول ﷲ ﷺ کی سنت مبارکہ کو پروف کرے تو ہم ﷲ کے رسول ﷺ کی سنتوں پر عمل کرنا شروع کریں گے۔حقیقت یہ ہے کہ سائنس رسول ﷲ ﷺ کی سنتوں سے بہت پیچھے ہے

اور آپ ﷺ کی ساری حیاتِ طیبہ، سنتیں ہمارے لئے دنیا و آخرت کی کامیابیاں اور راحتیں ہیں۔ اے مسلمانو! تمہارے لئے ﷲ کے رسول ﷺ (کی زندگی) میں ایک بہترین نمونہ ہے۔( الاحزاب، 21 )

اپنی رائے کا اظہار کریں