سفر کی دعا پڑھنے کی فضیلت

سفر کی دعا

کائنات نیوز! سفر کی دعا کا ترجمہ،پاک ہے وہ ذات جس نے اس سواری کو ہمارے لیے مسخر کیا۔ بے شک ہم اس پر قابو پانے والے نہ تھے اور اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں۔ دورانِ سفر درج ذیل امور پر عمل کرنا چاہئے:٭… دورانِ سفر ذکر اللہ کرتے رہیں ، ریل یا بس وغیرہ میں بِسْمِ اللّٰه، اَللّٰهُ اَکْبَر اور سُبْحَانَ الله تین تین بار اور لَاۤ اِلٰـهَ اِلَّا الله ایک بار پڑھیں ۔٭… مسافر کو چاہیے کہ وہ دعا سے غفلت نہ کرے کہ جب تک یہ سفر میں ہے

اس کی دعا قبول ہوتی ہے بلکہ جب تک گھر نہیں پہنچتا اس وقت تک دعا مقبول ہے۔ مروی ہے کہ سرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: تین قسم کی دعائیں مُسْتَجَاب (یعنی مقبول) ہیں ۔ ان کی قبولیت میں کوئی شک نہیں : (۱)مظلوم کی دعا (۲) مسافر کی دعا (۳) باپ کی اپنے بیٹے کے لئے دعا۔ )[1](٭… دورانِ سفر اگر کوئی حاجت مند مل جائے تو اس کی حاجت روائي کرنی چاہیے۔ اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ اس میں ثواب زیادہ ہوگا۔٭… جب سیڑھیوں پرچڑھیں یا اونچی جگہ کی طرف چلیں یا بس وغیرہ کسی ایسی سڑک سے گزریں جو اونچائی کی طرف جارہی ہوتو اَللهُ اَکْبَر کہنا سنت ہے اور جب سیڑھیوں سے اُتریں یا ڈھلان کی طرف چلیں تو سُبْحَانَ الله کہنا سنت ہے۔٭… جب کسی منزل پر ٹھہریں تو وقتاً فوقتاً یہ دعا پڑھیں : اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ ہر نقصان سے بچیں گےاَعُوْذُ بِکَلِمَاتِ اللّٰهِ التَّآمَّاتِ مِنْ شَرِّمَا خَلَقَیعنی میں اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے کلماتِ تامہ کی پناہ مانگتاہوں

اس کے شرسے جسے اس نے پیدا کیا۔)[2]٭… جب دشمن کا خوف ہو تو سورۂ قریش پڑھ لیں ، اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ ہر بلا سے امان ملے گی۔)[3]٭… جب کسی مشکل میں مدد کی ضرورت پڑے تو حدیث ِ پاک میں ہے کہ اس طرح تین بار پکاریںیَا عِبَادَ اللّٰهِ! اَعِیْنُوْنِیْ۔ یعنی اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے بندو! میری مدد کرو۔)[4]سفر سے واپسی پر درج ذیل امور پر عمل کرنا چاہئے:٭… سفر سے واپسی پر گھر والوں کے لئے کوئی تحفہ لے آئیں کہ یہ سنتِ مبارکہ ہے۔ سر کارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ عظمت نشان ہے: جب سفر سے کوئی واپس آئے تو گھر والوں کے لئے کچھ نہ کچھ ہدیہ لائے، اگرچہ اپنی جھولی میں پتھر ہی ڈال لائے۔)[5](٭… سفر سے واپسی پر اپنی مسجد میں دوگانہ (یعنی دوركعت نفل) پڑھنا سنت ہے۔ چنانچہ مروی ہے کہ حضور سَیِّد عالم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم جب سفرسے واپس تشریف لاتے تو پہلے مسجد میں تشریف لے جاتے

اور وہاں بیٹھنے سے پہلے دو رکعت (نماز نفل) ادا فرماتے۔)[6](اے ہمارے پیارے اللہ عَزَّ وَجَلَّ ! ہمیں جب بھی سفر درپیش ہو تو پورا سفر سنت کے مطابق کرنے کی توفیق عطا فرما اور ہمیں باربار حرمین طیبین کا مبارک سفر، نیز عاشقانِ رسول کے مدنی قافلوں میں سفر نصیب فرما۔

اپنی رائے کا اظہار کریں