وہ ویڈیو جس نے بڑے بڑوں کی زندگی بدل دی

زندگی بدل

کائنات نیوز !قارئین کرام، میں یہ صدق دل سے سمجھتا ہوں کہ کلمہ حق کہنا، اور ختم نبوت پہ صدق دل سے کام کرنا ہی میری زادراہ ہے، حتیٰ کہ کسی سے دوستی کا رشتہ قائم کرنے کا بھی یہی پیمانہ ہے، مجھے یہ بھی معلوم ہے، کہ اسی وجہ سے ایک لکھاری میرے خلاف کینہ وبغض خودسوزی کی حدتک دل میں چھپائے پھرتا ہے۔

چونکہ میں اس حقیقت کوبھی سمجھتا ہوں کہ مجھ سمیت ، مسلمانوں کی اکثریت اللہ سبحانہ وتعالیٰ، اللہ تعالیٰ اس کے محبوب حضرت محمد ، اور فرشتوں کے بارے میں وہ علم و معلومات نہیں رکھتے، جوان کا حق ہے، موت سے نہ ڈرنا تو بہت دور کی بات ہے، ان کو عزرائیلؑ کا ہی نہیں پتہ۔ ایک حدیث شریف کہ جو حضرت عبیدبن عمرؓ بیان فرماتے ہیں، کہ ایک دفعہ حضرت ابراہیم علیہ السلام گھر میں تشریف فرماتھے، اچانک ایک خوبصورت آدمی گھر میں داخل ہوا، تو حضرت ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا، کہ اے اللہ کے بندے تجھے میرے گھر میں کس نے داخل کیا؟

انہوں نے عرض کیا، مجھے میرے پروردگار نے داخل کیا۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا کہ اس کا پروردگار تو اس کا بڑا حقدار ہے پرتوکون ہے ؟ اس نے عرض کیا کہ میں موت کا فرشتہ ہوں توآپؑ نے فرمایا کہ مجھے تو نے اپنی بہت سی خصوصیات کے بارے میں بتایا ہے، مگر میں نے آنکھوں سے وہ کبھی نہیں دیکھیں، تو ملک الموت نے کہا، کہ آپ اپنا رخ مبارک ادھر کریں، تو حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنا چہرہ ادھر کرلیا، انہوں نے دیکھا کہ فرشتے کی کچھ آنکھیں آگے کی طرف تھیں، اور کچھ پیچھے کی طرف تھیں،

اور آنکھوں کا ایک بال انسان کے قدکے برابر تھا یہ دیکھ کر حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اس سے پناہ مانگی، اور فرمایا کہ اپنی پرانی صورت میں لوٹ آ، ملک الموت نے فرمایا، کہ جب اللہ سبحانہ وتعالیٰ مجھے ایسے آدمی کی طرف بھیجتے ہیں کہ جس سے ملاقات اللہ تعالیٰ کو پسند ہو، تو مجھے اسی صورت میں بھیجتے ہیں، جسے آپ نے پہلی خوبصورت جوان کی شکل میں دیکھا ہے۔ حضرت کعبؓ بھی فرماتے ہیں کہ جب ملک الموت نے مومنین کی روح قبض کرتے وقت اپنا چہرہ دکھایا، تو وہ بہت خوبصورت، تاب ناک اور نور بھرا تھا

مگر جب انہوں نے گناہ گاروں اور کافروں کا روح قبض کرتے وقت اپنا چہرہ دکھایا، تو وہ غضب ناک بلکہ خوف ناک چہرہ دیکھ کر حضرت ابراہیمؑ پہ ایسا رعب اور دبدبہ چھایا کہ ان کا جوڑ جوڑ کانپ اٹھا، اور پیٹ زمین سے جا لگا، یعنی زمین پر منہ کے بل گرپڑے، اور قریب تھا کہ ان کی روح ہی ڈر کے مارے نکل جاتی، کیونکہ ملک الموت کے بقول حضرت ابن مسعودؓ وہ ایک سیاہ فام شکل میں تھے، ان کا سر آسمان سے باتیں کررہا تھا، اور ان کے منہ سے آگ کے شعلے نکل رہے تھے بلکہ ان کے جسم کے ہربال کا قد، انسانی قد کے برابر تھا اور ہربال سے آگ نکل رہی تھی۔

جبکہ نیک آدمیوں کی روح قبض کرتے وقت، ملک الموت کی شکل انتہائی خوبصورت ، نوربھری اور پاکیزہ خوشبو سے معطر ہوتی ہے، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مشرق اور مغرب میں بیک وقت آدمیوں کی روحیں حضرت عزرائیل علیہ السلام کیسے قبض کرتے ہیں؟یہ سوال حضرت ابراہیمؑ نے حضرت عزرائیل ؑ سے کیا تو انہوں نے فرمایا کہ جب جنگ ہوجاتی ہے، یا وباءپھیل جاتی ہے؟ تو انہوں نے کہا کہ پوری زمین کو ایک تھال کی مانند یعنی ایک طشتری کے برابر کردیا جاتا ہے، تو پھر موت کا یہ فرشتہ جہاں سے چاہتا ہے، روح نکال لیتا ہے۔

اپنی رائے کا اظہار کریں