اپنے پرس میں یہ 2 چیزیں کبھی بھول کر بھی مت رکھیں

اپنے پرس میں

کائنات نیوز! انسان اپنی زندگی میں بہت سی غلطیاں کرتا ہے اور ان غلطیوں کی وجہ سے انسان کو نقصان اٹھانا پڑتا ہے بہت سی غلطیاں ایسی بھی ہوتی ہیں کہ جن کے بارے میں انسان کو علم بھی ہوتا ہے کہ اس غلطی کرنے کی وجہ سے اس کو نقصان اٹھا نا پڑے گا۔اس تحریر میں 2 ایسی چیزوں کے بارے میں بتائیں گے کہ جن کو آپ نے اپنے پرس میں کبھی نہیں رکھنا ،اگر آپ ان چیزوں کو اپنے پرس میں رکھیں گے

تو آپ کے پرس میں دولت نہیں آئے گی اگر دولت آپ کے پرس میں آ بھی گئی تو وہ پانی کی طرح بہہ جائے گی اور آپ کو پتہ بھی نہیں چلے گا کہ پیسے کہاں سے اور کیسے آئے اور کہاں چلے گئے ، اور ہمارے اکثر بھائی اور بہنیں ہم سے شکایت بھی کرتے رہتے ہیں کہ ان کے پاس پیسہ نہیں ٹکتا ان کے ہاتھ میں پیسہ آتا ہے تو ایسے جاتا ہے جیسے آیا۔ ہی نہیں یعنی ان کے پیسے میں برکت نہیں ہوتی تو ایسے ہمارے بھائی اور بہنیں یہ ضرور چیک کر لیں کہ آیا وہ اپنے پرس میں یہ 2 چیزیں تو نہیں رکھتے جو ہم آپ کو بتارہے ہیں۔یادرہے کے جو شخص دن رات محنت کر کے پیسہ کماتا ہے اس کو تو اپنے پیسہ کی قدر ہوتی ہے لیکن جوکوئی اپنے والدین کا یا بہن بھائی کے ہاتھوں کی کمائی اڑاتا ہو اس کو پیسوں کی قدر نہیں ہوتی اور ایسی شکایت ایسے لوگ ہر گز نہیں کرتے جو دوسروں کی کمائی اڑاتے ہیں کیونکہ انہیں کیا پرواہ کہ پیسہ کیسے آیا اور کدھر جاتا ہے

لیکن وہ لوگ جو محنت کر کے پیسہ کماتے ہیں اور اس کے باوجود ان کو پتہ بھی نہ چلے کہ پیسہ کہاجاتا ہے تو ان کو تو لازمی شکایت ہوتی ہے اس لئے اگر آپ کو بھی یہی شکایت ہے تو آپ نے ان چیزوں کے بارے میں لازمی جاننا ہے جو کہ آپ کے پرس میں ہیں اور بے برکتی کا سبب بنتی ہیں۔ اور یوں آپ ہر وقت غربت اور مفلسی کا شکار رہتے ہیں اور آپ کو اپنی ضروریات کے لئے بھی دوسروں کے سامنے ہاتھ پھیلانے پڑتے ہیں کیونکہ یہ چیزیں پیسوں کو آپ کے پرس میں ٹکنے نہیں دیتیں۔پہلی چیز جو آپ نے اپنے پرس میں نہیں رکھنی وہ ہیں ادھار کے پیسے یاد رہے کہ آپ نے اپنے بٹوے میں ادھار کے پیسے کبھی نہیں رکھنے کیونکہ جس پرس میں ادھار کے پیسے ہوتے ہیں اس پرس میں کبھی برکت نہیں ہوتی اس لئے ادھار کے پیسوں کو اپنے پرس میں رکھنے سے اجتناب کریں اگرآپ کو کسی مجبوری کے تحت کسی ضرورت کے لئے آپ کو ادھار لینے کی ضرورت ہے

تو آپ نے ان پیسوں کو اپنے پرس میں نہیں رکھنا بلکہ ان پیسوں کو فورا اسی ضرورت پر خرچ کر دیں جس کے لئے آپ نے ادھار لئے ہیں اور ضرورت پوری کرنے کے بعد جتنا جلدی ہوسکے ادھار کی رقم واپس کر دینی چاہئے اکثر لوگ پیسے ادھار لے کر اپنے پرس میں رکھ کر خوش ہوتے ہیں کہ ان کے پرس میں پیسے تو موجود ہیں وہ بڑی غلطی پر ہوتے ہیں یہ پیسے آپ کے گھر کی برکت ختم کر دیتے ہیں۔ اسلئے مرد حضرات بھی اور خواتین بھی اس بات کی کوشش کریں کہ پہلے تو ادھار لینے کی نوبت ہی نہ آئے اور اگر کسی مجبوری کے تحت آبھی جاتی ہے تو ادھار کے پیسے اسی مقصد پر خرچ کریں جس مقصد کے لئے یہ پیسے لئے تھے پرس میں ہر گز نہ رکھیں یا در ہے کہ ادھار کا بوجھ بڑی چیز ہے ۔دوسری چیز جو آپ نے اپنے پرس میں نہیں رکھنی وہ یہ ہے کہ کوئی بھی پرانی رسیدیں یا پھر کوئی پرانے تعویذ دھاگے کو اپنے بٹوے میں سنبھالے رکھنا جوکہ بہت پرانے ہوچکے ہیں

اور آپ کے پرس میں پڑے پڑے بوسیدہ ہو چکے ہیں یہ چیز بھی آپ کے پیسوں کی برکت کو دور کرتی ہے اپنے پرس سے ایسی چیزو ں سے خالی رکھا کریں اور یہ بھی کوشش کیا کریں کہ کچھ عرصے بعد اپنا پرس تبدیل کر دیا کریں اور اپنے بٹوے کا رنگ بھی تبدیل کر کے دیکھیں ان چیزوں سے اجتناب کر کے دیکھیں انشاء اللہ آپ کے پیسوں کی بے برکتی دور ہوجائے گی اور انشاء اللہ آپ کو پیسوں کی برکت حاصل ہوگی خود بھی اس پر عمل کریں اور دوستوں کو بھی اس بارے میں ضرور آگاہ فرمائیں ۔یادرہے کہ اسلام میں جہاں ادھار یا قرض دینے کی فضیلت آئی ہے وہیں پر اسلام میں ادھار لینے والے کے بارے میں سخت وعیدیں بھی آئی ہیں ۔روایات میں یہ چیزیں موجود ہیں کہ حضورﷺ اس شخص کا جنازہ نہیں پڑھایا کرتے تھے۔ جس کے ذمے ادھار باقی ہو ۔اس لئے کوشش کرنی چاہئے کہ اپنے اخراجات کو کنٹرول کیا جائے

اور اللہ کے دیئے ہوئے رزق میں قناعت پسندی کے ساتھ وقت گزارا جائے نہ کہ اپنی فضول خواہشات کی خاطر اپنے اوپر قرض کا بوجھ بنا کر رکھا جائے آج کل اگر دیکھا جائے تو ہر کوئی بڑی خوشی سے ادھار لیتا ہے خاص طورپر بیٹے یا بیٹی کی شادی کے موقع پر لوگ قرض لیتے ہیں اور شادی میں نام اور ناک رکھنے کے نام پر فضول پیسہ خرچ کیاجاتا ہے ایک تو فضول رسومات کے ذریعے اللہ کو ناراض کیاجاتا ہے اور دوسرا اپنے لئے قرض کا بوجھ اپنے سر لے لیاجاتا ہے۔حضورﷺ نے فرمایا مسلمان کی جان اپنے قرض کی وجہ سے معلق رہتی ہے یعنی جنت کے دخول سے روک دی جاتی ہے یہاں تک کہ اس کے قرض کی ادائیگی کر دی جائے۔دوسری روایت میں ہے کہ حضور ﷺ نے ایک روز فجر کی نماز کے بعد فرمایا تمہارا ایک ساتھی قرض کی ادائیگی نہ کرنے کی وجہ سے جنت کے دروازے پر روک لیا گیا ہے۔

اپنی رائے کا اظہار کریں