گھر میں موجود یہ چیز چہرے پر لگائیں اور چھائیوں سے ہمیشہ کیلئے نجات مل جائے گی

چھائیوں

کائنات نیوز! جس سے گھر میں موجودہ چیز سے آپ کے چہرے کی چھائیاں ہمیشہ ختم ہوجائیں گی ،اور چہرہ نکھر جائے گا چھائیوں کو ہمیشہ ختم کرنے کا وہ طریقہ اور اجزاء یہ ہیں ۔مٹی کی پیالی لے کر اس میں ایک چمچ بالائی لیموں کے 6 قطرے اور تین بادام کی گریاں پیس کر ڈال دیں اور اچھی طرح سے مکس کرلیں،اور اب یہ پیسٹ رات کو سوتے ہوئے چہرہ پر لگا کر سوجائیں

اور صبح اٹھ کر چہرہ ٹھنڈے پانی سے دھو لیں۔یہ عمل چند دن کریں انشاء اللہ جلد ہی چھائیاں ختم ہوجائیں گی اور چہرہ نکھر جائے گا۔فریکلز کو عام زبان میں چھائیاں کہا جاتا ہے جو خصوصاً چہرے پر نمودار ہو کر اچھے بھلے حسن کو خراب کر دیتی ہیں۔ چہرے پرچھائیوں کے نمودار ہونے کی بہت سی وجوہات ہیں۔ جن میں زیادہ تر بازاری آئلی چیزوں کا کثرت سے استعمال کرنا ہے.اس کے ساتھ ساتھ وٹامن سی اور ای کی کمی کی وجہ سے یہ چھائیاں نمودار ہوتی ہیں۔ جلد پر چھائیاں یا سیاہ دھبے رونما ہونے لگیں تو سب سے پہلے تو ڈاکٹر کو دکھا کر اس کی اصل وجہ کا پتا لگایا جائے۔ اگر اندرونی طور پر سب ٹھیک ہو تو اس سے نجات پانے کا طریقہ معلوم کیا جائے۔طبی علاج کے علاوہ گھریلو ٹوٹکوں سے بھی سیاہ دھبوں سے نجات پائی جا سکتی ہے

چھائیوں کو دور کرنے کے لئے لیموں کا رس ایک بہت ہی بہترین چیز ہے اور چہرے پر ہونے والے بھورے رنگ کے داغ دھبے جو بڑے بدنما لگتے ہیں،ان کے لئے بھی لیموں کا رس بلیچ کا کام کرتا ہے۔تازہ لیموں کا رس چھائیوں پر لگائیں اور مساج کریں۔دس سے پندرہ منٹوں تک لگا رہنے دیں۔پھر نیم گرم پانی سے دھولیں۔دن میں دو سے تین مرتبہ یہ عمل دھرائیں۔چند ہی دنوں میں واضح فرق نظر آئے گا لیکن اسے چھوڑیں نہیں بلکہ کم از کم 3مہینے تک ضرور استعمال کریں۔ آدھ لیموں کے رس میں ڈیڑھ چمچ چینی شامل کرکے چھائیوں پر لگائیں۔ہفتہ میں کم از کم دو بار یہ نسخہ استعمال کریں۔حساس جلد والی خواتین آدھ کپ دودھ میں ایک لیموں کا رس شامل کرکے پھینٹ لیں، پھر چھائیوں والی جگہ پر لگاکر خشک ہونے کے لیے چھوڑ دیں۔

جب خشک ہو جائے تو ٹشو یا کپڑے کی مدد سے صاف کرلیں اور کوئی اچھا سا موئسچرائزر استعمال کریں۔ یہ عمل خصوصا حساس جلد والوں کے لیے ہے۔کیونکہ لیموں کو دودھ میں ملانے سے اس کی تیزی میں کمی آجاتی ہے اس عمل سے نہ خشکی ہوگی نہ جلن۔ روزانہ دن میں ایک بار کریں جب تک چھائیاں ختم نہ ہو جائیں۔دودھ کی جگہ دہی بھی استعمال کی جا سکتی ہے۔اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔آمین

اپنی رائے کا اظہار کریں