ایسا کیا خوف تھا کہ شوہر کو بیوی کی وجہ سے 3 سال میں 18 مرتبہ گھر تبدیل کرنا پڑا؟

بیوی

کائنات نیوز ! ڈر ڈر ہی ہوتا ہے چاہے اس کی نوعیت کیسی بھی ہو۔ پچھلے سال ایک دلچسپ خبر ہندوستانی میڈیا کی زینت بنی تھی جس میں ایک ایسے نوجوان شادی شدہ جوڑے کا ذکر کیا گیا تھا جو گزشتہ 3 سالوں کے دوران 18 مرتبہ اپنا گھر شفٹ کر چکا ہے۔ اتنی زیادہ بار گھر کی تبدیلی کی وجہ بیوی کا لال بیگوں سے ڈرنا ہے-اس بات میں کوئی شک نہیں اکثر افراد لال بیگوں سے ڈرتے یا گھن محسوس کرتے ہیں لیکن شاید ہی آپ نے کبھی یہ سنا ہو کہ کسی نے لال بیگوں سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے اتنی تیزی سے گھر تبدیل کیے ہوں-

درحقیقت یہ حیرت انگیز واقعہ بھارت کے شہر بھوپال میں پیش آیا جہاں ایک جوڑا جس کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہر بار اس امید کے ساتھ گھر تبدیل کرتا کہ شاید اب ان کی قسمت میں ایک ایسا گھر آئے گا جہاں کوئی لال بیگ نہیں ہوگا- اور اسی قسمت آزمانے کے چکر میں انہوں نے 3 سال کے دوران 18 گھر تبدیل کردیے- لیکن بدقسمتی سے اب شوہر اس مسلسل تبدیلی سے تنگ آگر اپنی بیوی کو طلاق دینے کی تیاری کر رہا ہے- سافٹ ویئر انجینئر کی ملازمت کرنے والے شوہر کو سال 2017 میں شادی کے فوراً بعد اپنی بیوی کے اس خوف کا پتہ چل گیا تھا- اسے فوبیا کہتے ہیں- اس فوبیا کا انکشاف اس وقت ہوا جب ان کی اہلیہ ایک روز چلاتی ہوئی کچن سے بھاگتی ہوئی آئیں اور ان کا دعویٰ تھا کہ ان کے اوپر لال بیگ چڑھ رہا تھا۔ اور اسی دعویٰ کی بنیاد پر انہوں نے واپس کچن میں داخل ہونے سے نہ صرف انکار کر دیا بلکہ یہ بھی کہہ ڈالا کہ جلد از جلد نیا گھر تلاش کیا جائے-

جس کے بعد اس جوڑے نے سال 2018 میں پہلا گھر تبدیل کیا لیکن نئے گھر میں بھی یہ زیادہ دن نہ رہ سکے اور لال بیگوں کی آمد ہوگئی جس کے بعد ایک کے بعد ایک گھر تبدیل ہوتا گیا اور یوں 18 گھر تبدیل ہوگئے- لیکن اب شوہر اپنی بیوی کے اس خوف سے تنگ آچکا ہے- اس دوران شوہر اپنی اہلیہ کو متعدد ماہر نفسیات کو بھی دکھا چکا ہے-خاتون کا لال بیگوں کے خوف میں مبتلا ہونا ان کے رشتے کو بھاری نقصان پہنچا رہا ہے اور اب ان کی شادی تباہی کے دہانے پر ہے-ایک طرف، بیوی کا دعویٰ ہے کہ اس کی شریک حیات اس کی پریشانی کونہیں سمجھتا ہے اور اسے ذہنی مریضہ قرار دینے کی کوشش کر رہا ہے ، اور دوسری طرف شوہر طلاق کی درخواست دائر کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں اکثر افراد مختلف قسم کے فوبیا کا شکار ہوتے ہیں جن میں سے بعض بہت بے ضرر معلوم ہوتے ہیں- لیکن یہ اپنی نوعیت کا اس لحاظ سے منفرد کیس بھی ہے پہلے کبھی خوف کی ایسی انتہا نہیں دیکھی گئی۔

اپنی رائے کا اظہار کریں